اس نئے دور کی تہذیب سے اللہ بچائے مسخ ہوتی نظر آتی ہے بشر کی صورت آتش بہاولپوری نیاز و عجز ہی معراج آدمیت ہیں بڑھاؤ دست سخاوت بھی التجا کی...
اس نئے دور کی تہذیب سے اللہ بچائے
مسخ ہوتی نظر آتی ہے بشر کی صورت
آتش بہاولپوری
نیاز و عجز ہی معراج آدمیت ہیں
بڑھاؤ دست سخاوت بھی التجا کی طرح
آتش بہاولپوری
مصلحت کا یہی تقاضا ہے
وہ نہ مانیں تو مان جاؤ تم
آتش بہاولپوری
رواں دریا ہیں انسانی لہو کے
مگر پانی کی قلت ہو گئی ہے
آتش بہاولپوری
خوگر لذت آزار تھا اتنا آتش
درد بھی مانگا تو پہلے سے سوا مانگا تھا
آتش بہاولپوری
زباں پہ شکوۂ بے مہرئی خدا کیوں ہے
دعا تو مانگیے آتش کبھی دعا کی طرح
آتش بہاولپوری
اپنے چہرے سے جو زلفوں کو ہٹایا اس نے
دیکھ لی شام نے تابندہ سحر کی صورت
آتش بہاولپوری
COMMENTS